سبق ایسا پڑھا دیا تو نے

سبق ایسا پڑھا دیا تو نے
دل سے سب کچھ بھلا دیا تو نے
ہم نکمے ہوئے زمانے کے
کام ایسا سکھا دیا تو نے
کچھ تعلق رہا نہ دنیا سے
شغل ایسا بتا دیا تو نے
کس خوشی کی خبر سنا کے مجھے
غم کا پتلا بنا دیا تو نے
کیا بتاؤں کہ کیا لیا میں نے
کیا کہوں میں کی کیا دیا تو نے
بے طلب جو ملا ملا مجھ کو
بے غرض جو دیا دیا تو نے
عمر جاوید خضر کو بخشی
آب حیواں پلا دیا تو نے
نار نمرود کو کیا گلزار
دوست کو یوں بچا دیا تو نے
دست موسیٰ میں فیض بخشش ہے
نور و لوح و عصا دیا تو نے
صبح موج نسیم گلشن کو
نفس جاں فزا دیا تو نے
شب تیرہ میں شمع روشن کو
نور خورشید کا دیا تو نے
نغمہ بلبل کو رنگ و بو گل کو
دلکش و خوش نما دیا تو نے
کہیں مشتاق سے حجاب ہوا
کہیں پردہ اٹھا دیا تو نے
تھا مرا منہ نہ قابل لبیک
کعبہ مجھ کو دکھا دیا تو نے
جس قدر میں نے تجھ سے خواہش کی
اس سے مجھ کو سوا دیا تو نے
رہبر خضر و ہادی الیاس
مجھ کو وہ رہنما دیا تو نے
مٹ گئے دل سے نقش باطل سب
نقشہ اپنا جما دیا تو نے
ہے یہی راہ منزل مقصود
خوب رستے لگا دیا تو نے
مجھ گنہ گار کو جو بخش دیا
تو جہنم کو کیا دیا تو نے
داغؔ کو کون دینے والا تھا
جو دیا اے خدا دیا تو نے
داغ دہلوی
داغ دہلوی

نواب مرزا خاں اور تخلص داغ تھا۔ 25 مئی 1831ء کو دہلی میں پیدا ہوئے ابھی چھ سال ہی کے تھے کہ ان کے والد نواب شمس الدین خاں کاانتقال ہو گیا۔ آپ کی والدہ نے بہادر شاہ ظفر کے بیٹے مرزا فخرو سے شادی کر لی۔ اس طرح داغ قلعہ معلی میں باریاب ہوئے ان کی پرورش وہیں ہوئی۔ بہادر شاہ ظفر اور مرزا فخرو دونوں ذوق کے شاگرد تھے۔ لہٰذا داغ کو بھی ذوق سے فیض حاصل کرنے کا موقع ملا۔ داغ کی زبان بنانے اور سنوارنے میں ذوق کا یقینا بہت بڑا حصہ ہے۔ غدر کے بعد رام پور پہنچے جہاں نواب کلب علی خان نے داغ کی قدردانی فرمائی اور باقاعدہ ملازمت دے کر اپنی مصاحبت میں رکھا۔ داغ چوبیس سال تک رام پور میں قیام پزیر رہے۔ اس عرصے میں انہوں نے بڑے آرام و سکون اور عیش و عشرت میں وقت گزارا یہیں انہیں”حجاب“ سے محبت ہوئی اور اس کے عشق میں کلکتہ بھی گئے۔ مثنوی فریاد ِ عشق اس واقعہ عشق کی تفصیل ہے۔ نواب کلب علی خان کی وفات کے بعد حیدر آباد دکن کارخ کیا۔ نظام دکن کی استادی کا شرف حاصل ہوا۔ دبیر الدولہ۔ فصیح الملک، نواب ناظم جنگ بہادر کے خطاب ملے۔ 1905ء میں فالج کی وجہ سے حیدرآباد میں وفات پائی۔ داغ کو جتنے شاگرد میسر آئے اتنے کسی بھی شاعر کو نہ مل سکے۔ اس کے شاگردوں کا سلسلہ ہندوستان میں پھیلا ہوا تھا۔ اقبال، جگر مراد آبادی، سیماب اکبر آبادی اور احسن مارہروی جیسے معروف شاعر وں کو ان کی شاگردی کا شرف حاصل ہوا۔ ان کے جانشین نوح ناروی بھی ایک معروف شاعر ہیں۔

More poems from same author

Unlock the Power of Language & AI

Benefit from dictionaries, spell checkers, and character recognizers. A revolutionary step for students, teachers, researchers, and professionals from various fields and industries.

Lughaat

Empower the academic and research process through various Pakistani and international dictionaries.

Explore

Spell Checker

Detect and correct spelling mistakes across multiple languages.

Try Now

OCR

Convert images to editable text using advanced OCR technology.

Use OCR